اسلامی نظریہ حیات اور موجودہ علماء کرام64

 

اسلامی نظریہ حیات اور موجودہ علماء کرام

از قلم: حافظ معیذ احمد



                                                                                     اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے  ، جو زندگی کے تمام پہلوؤ ں میں انسانیت کی راہنمائی کرتا ہے ۔نماز و روزہ سے لے کر سیاست و معیشت تک انسانی زندگی کے تمام مسائل کا حل اسلام میں موجود ہے ۔  اس نظریہ کی عملی شکل کے لیے اللہ تعالی نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔ آپ کے بعد اسی مشن کو صحابہ و تابعین اور آئمہ نے بحسن خوبی ادا کیا ۔

                                                                                     تقریبا بارہ سو سال تک مسلمان غالب رہے  ہیں۔ مسلمان اسلام کو مکمل ضابطہ حیات کے طور پر تسلیم کرتے رہے ہیں اور اس پہ عمل پیرا ہوتے رہے ہیں ۔ گزشتہ دو، اڑھائی سو  سال سےمسلمان اپنے اس نظریہ حیات سے روگردانی کرتے چلے آ رہے ہیں ، چنانچہ اس کے بدلے میں ذلت ، رسوائی اور ناکامی مسلمانوں کا مقدر بن چکی ہے ۔

                                                                                     مسلمانوں کے حکمران دین اور سیاست میں تفریق کے قائل ہو چکے ہیں ۔  امت کے علمائے کرام جو پیغمبر کے وارث تھے ، انہوں نے بھی اپنے آپ کو انفرادیت تک محدود کر رکھا ہے ، وہ  اجتماعی معاملات میں  امت کی راہنمائی سے قاصر ہیں ۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ نت نئے مسائل جنم لے رہے ہیں  لیکن ان کا حل کہیں سے نہیں مل رہا ، کئی ایک فتنے جنم لے چکے ہیں   جن کا ابھی تک سدباب نہیں ہو سکا۔  علمائے  کرام کے اس رویے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہیں :

🔹 علمائے کرام کو جدید مسائل اور فتنوں سے روشناس ہی نہیں کروایا جاتا ۔

🔹 علمائے کرام کا نصاب تعلیم  چند فروعی مسائل پر مشتمل ہوتا ہے اور اسے ہی دین اور حرف آخر سمجھا جاتا ہے ۔

🔹مسلک پرستی نے ہمیں اپنے اصل ہدف اسلام کی ترویج سے ہٹا کر مسلک کی ترویج میں لگا دیا ہے ۔


Comments